حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امام جمعہ نجف اشرف حجۃ الاسلام والمسلمین سید صدرالدین قبانچی نے جمعہ کے خطبوں میں عراقی وزارت صحت کی کارکردگی کو ناکام قرار دیتے ہوئے،اسلامی جمہوریہ ایران سے،افغانستان میں شیعوں کے قتل عام اور خواتین کی گرفتاریوں کی روک تھام کے لئے طالبان پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انہوں نے دوران خطبۂ نماز جمعہ شہر ناصریہ کے امام حسین(ع) اسپتال میں آتشزدگی کے شکار افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت کیا اور اس بات پر زور دیا کہ وزارت صحت اور اس کے منتظمین کی کارکردگیاں ناکارہ اور ناکام رہی ہیں اور یہ وزارت بد انتظامی سے دوچار ہے۔
مرجعیت عراق کی خودمختاری میں آئین پر مبنی اور شفاف انتخابات کو واحد حل سمجھتی ہے
امام جمعہ نجف اشرف نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ عراق متعدد وجوہات کی بناء پر غیر مستحکم اور بے راہ روی کا شکار نہیں ہو سکتا،کہا کہ عراقی عوام کی بھلائی،اہل بیت (ع) کی برکات ،حضرت صاحب الزمان (ع) کی خاص توجہ اور مرجعیت دینی کی قیادت ان وجوہات میں شامل ہیں،لہذا ان وجوہات کی بناء پر عراق غیر مستحکم نہیں ہو سکتا اور اس سلسلے میں تمام کوششیں ناکام رہ گئیں ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قبانچی نے،مرجعیت بروقت کسی رد عمل کا مظاہرہ نہیں کرتی ہے، کے بارے میں بہت سے لوگوں کے اعتراضات کے جواب میں کہا کہ مرجعیت نےحل بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ آئین پر مبنی اور شفاف انتخابات واحد راستہ ہے اور اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔
ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغانستان کے شیعوں کو طالبان کے ظلم سے بچائے
خطیب نجف اشرف نے اپنے دوسرے خطبے میں،افغانستان کے شیعوں کے خلاف طالبان کی جارحیت اور عالمی خاموشی کے سائے میں ان کے قتل و غارت گری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا طالبان کی بربریت کے خلاف خاموش ہے۔ ہم اسلامی جمہوریہ ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شیعوں کے قتل عام کو بند کرنے کے لئے طالبان پر دباؤ ڈالے۔
دین کے نظریے کے مطابق،فرد اور معاشرے کی پیشرفت ایک ساتھ ارتقاء کا باعث بنتی ہے
انہوں نے امام محمد باقر (ع) اورامام حسین (ع) کے سفیر جناب مسلم ابن عقیل (ع) کی شہادت کی مناسبت سے تعزیت پیش کرتے ہوئے امام محمد باقر (ع) کی حدیث کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ"إن أعجل الطاعة ثوابا صلة الرحم وإن القوم لیکونون فجارا فیتواصلون فتنمی اموالهم و یثرون."
(واقعی اطاعت جس کا جلد سے جلد ثواب ملتا ہے وہ رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی ہے اور ایک گروہ، اگرچہ وہ گنہگار ہیں کیوں کہ وہ صلہ رحمی کرتے ہیں، ان کے مال میں اضافہ ہوتا ہے)۔
امام جمعہ نجف اشرف نے بیان کیا کہ ہم اس حدیث کو فرد اور معاشرے کی ترقی کے نقطہ نظر میں انسانیت کی پیشرفت کے حل کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ مغربی نظریہ (استعماریت) انفرادی پیشرفت میں ارتقاء کو دیکھتا ہے اور یہ کہ فرد کو اپنے مفادات کے حصول کے لئے کوشاں رہنا چاہئے ، لیکن مارکسسٹ نظریے کے مطابق، ارتقاء فرد سے نہیں بلکہ معاشرے کی پیشرفت کے ذریعے ہی ممکن ہے ، جبکہ دین و مذہب کا نظریہ یہ ہے کہ فرد اور معاشرے کی پیشرفت ایک ساتھ ارتقاء کا باعث بنتی ہے۔